کسی بھی چیز کو محدود کر کے دیکھتے ہیں
نگاہِ ناز کو محمود کر کے دیکھتے ہیں
یہی کہا تھا نہ اِبلیس نے بھی وقتِ سجود
ہم اپنے آپ کو مردود کر کے دیکھتے ہیں
چلو کہ کاٹتے ہیں کِشتِ جاں سے رنج و الم
رہِ حیات کو مسدود کر کے دیکھتے ہیں
کسی کی ذات میں ضم ہو کے خود کو کھو بیٹھیں
کسی کو ایسے بھی مسجود کر کے دیکھتے ہیں
یہی ہے اَشہَدُ اَن لا اِلٰہ کا مطلب
کہ لا کے نُکتے کو مشہود کر کے دیکھتے ہیں
حدوث کو کیا مَعدوم، کیا عجب صاحِب
عدم کو بھی کہیں موجود کر کے دیکھتے ہیں
کدورتوں میں یہ حاصل رہا ازل ہی سے
محبتوں کو بھی مفقود کر کے دیکھتے ہیں
دلوں کے زخم ہیں اتنے کہ گِن نہیں پائے
مگر یہ ضِد ہے کہ معدود کر کے دیکھتے ہیں
خلل دماغ کا اس سے فزوں ہو کیا دامن
ذرا سے جھگڑے کو ممدود کر کے دیکھتے ہیں
دامن انصاری
No comments:
Post a Comment