Monday, 7 July 2025

بس بہت کھیل چکے کھیل یہ پانا کھونا

 میرے موتی ہیں خذف خاک ہے میرا سونا

میری تحریر کو آیا نہ قصیدہ ہونا

کب تلک سانپ کے پہرے کا تماشا اے دل

میرا گھر ہے مِرے اجداد کا چاندی سونا

آخری داؤ لگانے کی گھڑی آ پہنچی

بس بہت کھیل چکے کھیل یہ پانا کھونا

میں خداؤں کی صفوں کے ہوں مقابل تنہا

دیکھ لے میرے خدا! یہ مِرا بندہ ہونا

اشک دریا سے یہ سیراب ہے پھر بھی خالی

میرے مالک! مِری مٹی میں تحمل ہونا


سید صفدر

No comments:

Post a Comment