میرے موتی ہیں خذف خاک ہے میرا سونا
میری تحریر کو آیا نہ قصیدہ ہونا
کب تلک سانپ کے پہرے کا تماشا اے دل
میرا گھر ہے مِرے اجداد کا چاندی سونا
آخری داؤ لگانے کی گھڑی آ پہنچی
بس بہت کھیل چکے کھیل یہ پانا کھونا
میں خداؤں کی صفوں کے ہوں مقابل تنہا
دیکھ لے میرے خدا! یہ مِرا بندہ ہونا
اشک دریا سے یہ سیراب ہے پھر بھی خالی
میرے مالک! مِری مٹی میں تحمل ہونا
سید صفدر
No comments:
Post a Comment