کچھ دُکھی انسانیت کی رُوح کو آرام دیں
ہم زمانے بھر میں جا کر امن کا پیغام دیں
اپنی دُھن میں مست رہنے کی اگر ڈالیں روش
ایک دُوجے پر نہ جھُوٹے ہم کبھی الزام دیں
ظُلمتوں میں ٹھوکریں کھاتی پھرے گی کب تلک
زندگی کے ہاتھ میں اب روشنی کا جام دیں
دیکھ کر ہو جائے گی انسانیت بھی شرمسار
لفظِ انساں کو بھی اتنا کر نہ ہم بدنام دیں
دہر کے سب لوگ ہیں جب ایک کُنبے کی مثال
ساری دُنیا کو خلش ہم ایک گھر کا نام دیں
عباس خلش
No comments:
Post a Comment