Monday, 7 July 2025

ستم کرنا کرم کرنا وفا کرنا جفا کرنا

 ستم کرنا کرم کرنا وفا کرنا جفا کرنا

مگر جو عہد کر لینا وہ آخر تک وفا کرنا

کیا خلوت میں مجھ کو قتل اور محفل میں روتے ہو

قیامت ڈھا کے اچھا یاد ہے محشر بپا کرنا

بتا اے حسن کب تک عشق کی تقدیر میں آخر

بہ منت دل دیا کرنا بہ حسرت منہ تکا کرنا

نہ دل واپس نہ دلداری یہ کیا شیوہ ہے تم کو تو

نہ آیا قرض ادا کرنا، نہ آیا فرض ادا کرنا

شراب عشق ہر ملت میں ہر مذہب میں جائز ہے

یہ کیا آفت ہے اے واعظ روا کو ناروا کرنا

نگاہ مست ساقی بادہ خواروں سے یہ کہتی ہے

بتوں کی جب نظر سے گر پڑو یاد خدا کرنا

تمہارا نام لیوا معتقد اولاد مدحت گر

سخا کی مشکلیں حل یا علیؑ مشکل کشا کرنا


سخا دہلوی

سید نظیر حسن

No comments:

Post a Comment