راکھ ہونے کی گھڑی ہو جیسے
آگ سینے میں لگی ہو جیسے
گھر کے آنگن میں دھواں ہے ایسا
میری دنیا ہی جلی ہو جیسے
بند مٹھی کو ہیں تکتے ہر پل
اپنی قسمت میں یہی ہو جیسے
رات دن پھرتی ہوں تنہا تنہا
شکل وہ دور ہوئی ہو جیسے
دیکھ کر لگتا ہے اس کو ایسا
وہ نہیں اور کوئی ہو جیسے
ہوئی بے چین کچھ ایسی خندہ
اس کے آنے کی خوشی ہو جیسے
فرخندہ رضوی خندہ
No comments:
Post a Comment