Saturday, 5 July 2025

جو قطرے میں سمندر دیکھتے ہیں

 جو قطرے میں سمندر دیکھتے ہیں 

تجھے منظر بہ منظر دیکھتے ہیں 

قبائے درد جب سے زیب تن ہے 

خوشی کو اپنے اندر دیکھتے ہیں 

چلو امن و اماں ہے میکدے میں 

وہیں کچھ پل ٹھہر کر دیکھتے ہیں 

کبھی تنہائی نے تنہا نہ چھوڑا 

تماشہ پھر بھی گھس کر دیکھتے ہیں 

کرم فرمائی ہے سورج کی یہ بھی 

اسے اپنے برابر دیکھتے ہیں 

ہم اپنے پاؤں پھیلائیں گے اختر

کہاں تک ہے یہ چادر دیکھتے ہیں 


اختر شاہجہانپوری

اختر علی خاں

No comments:

Post a Comment