Tuesday, 2 December 2025

آج رہنے دو اشنان بہت سردی ہے

 زعفرانی کلام


آج رہنے دو اشنان، بہت سردی ہے

اور گیزر بھی نہیں آن، بہت سردی ہے

اب یہی عزم ہے، چاہے تو قیامت گزرے

ہم نہ بدلیں گے یہ بنیان، بہت سردی ہے

چاند پر جھک کے کسی ابر نے سرگوشی کی

گھر میں رہتے ہیں میری مان، بہت سردی ہے

وہ جو برسوں سے"مری، نتھیاگلی" کہتے تھے

اب وہی کہتے ہیں "ملتان"، بہت سردی ہے

جیب میں ہاتھ دیئے ایک سپاہی بولا

آہ.! کیسے کروں چالان، بہت سردی ہے

سرد ہاتھوں سے چھوا جب تو تڑپ کر بولے

بھاڑ میں جائے یہ رومان، بہت سردی ہے

ہم تو لاہور کے جاڑے میں بھی جم جاتے ہیں

ہم نہیں جائیں گے ناران، بہت سردی ہے

آگ تاپی ہے رقیبوں نے بھی ہمراہ میرے

تیرے کوچے میں میری جان، بہت سردی ہے 

کاش کابینہ کے اجلاس میں کوئی کہہ دے

گیس منگوائیے کپتان، بہت سردی ہے

ق

جم گئی نظم تو کانپیں کئی ٹھٹھری غزلیں

ناطقہ سر بہ گریبان، بہت سردی ہے

وقف فی النار ہوئے شہر کے جملہ شاعر

کانپتے ہونٹ پہ گردان بہت سردی ہے

ایک کو ٹھنڈ لگی اس نے بنائی یہ ردیف

ایک نے نظم کا عنوان، بہت سردی ہے


حامد سرور

No comments:

Post a Comment