منتظر ہیں حادثے ہر گام پر
ہم تو سادہ لوح، اس سے بے خبر
ہم سے ہے مانوس وحشی جانور
آدمیوں سے ہمیں لگتا ہے ڈر
یہ تو ضدی ہیں انہیں سمجھائیں کیا
ان پہ ہوتا ہی نہیں کوئی اثر
تشنۂ تکمیل منصوبے رہے
رہ گیا اپنا ادھورا ہی سفر
راکھ کو تھوڑا کریدو تو سہی
شاید اس میں ہو نہاں کوئی شرر
تیرے فن کو تجھ کو پہچانے جمال
بزم میں ہے کون ایسا دیدہ ور
ڈاکٹر محمد جمال
No comments:
Post a Comment