اڑانوں سے امبر بچا ہی نہیں
پرندے کو لیکن ملا ہی نہیں
کسی سے کہوں بھی تو میں کیا کہوں
میرا تو کوئی مدعا ہی نہیں
شب و روز بھٹکے ہے در در ہوا
ہوا کا کہیں گھر بسا ہی نہیں
علیحدہ ہوا ہم سے کس دن خدا
کتابوں میں ہم نے پڑھا ہی نہیں
کہا ماں نے؛ بیٹا، خدا سے ڈرو
وہ ڈر زندگی بھر گیا ہی نہیں
اوم پربھاکر
پنڈت اوم نارائن اوستھی
No comments:
Post a Comment