Thursday, 18 December 2025

یوں تو دنیا میں بجا کرتی ہے شہنائی بھی

 یوں تو دنیا میں بجا کرتی ہے شہنائی بھی

میری قسمت میں اداسی بھی ہے تنہائی بھی

سسکیاں لیتا ہوا دن ابھی گزرا بھی نہ تھا

آ گئی ناگ سی ڈسنے شبِ تنہائی بھی

شبِ وعدہ میں نہیں اب کوئی لذت باقی

آ گیا راس مجھے اب غمِ تنہائی بھی

مشورہ تم کو بھی دیتے ہیں لبوں سے اپنے

جام کے ساتھ لگا لو خُمِ تنہائی بھی

میری دنیا میں اجالوں کا گزر کیسے ہو

ہر طرف گھور اندھیرا سا ہے، تنہائی بھی


ثریا رحمٰن

No comments:

Post a Comment