مجھے پرانی آنکھوں سے مت دیکھو
سب سے زیادہ پہاڑ میرے اپنے ہیں
اور ان پر لپٹے جنگلی پودینے کی مہک
اونچے چیڑھوں کی سیاہ قطار
اور ان سے لپٹتی بے چین لالیاں میری ہیں
بہتے پانی جو رک کر نہیں دیکھتے
میرا درد جانتے ہیں، وہ میرے اشک
کن زمینوں پر لے جاتے ہیں
تمہیں کیوں لگتا ہے یہ منظر میرے نہیں؟
میں نے سب سے پہلے انہیں اپنے اندر دیکھا تھا
میری میدانی گرد کی پہاڑی خاموشی داد نہیں چاہتی
مجھے پرانی آنکھوں سے مت دیکھو
میرے ماتھے سے پھوٹتے شفاف شعر
اولین دھوپ کی یادگار ہیں
سبز بلندیوں کی بے ٹوک دھوپ
جو خدا کی پہلی تخلیق تھی
ارسلان راٹھور
No comments:
Post a Comment