Wednesday, 17 December 2025

مجھے پرانی آنکھوں سے مت دیکھو

 مجھے پرانی آنکھوں سے مت دیکھو

سب سے زیادہ پہاڑ میرے اپنے ہیں

اور ان پر لپٹے جنگلی پودینے کی مہک

اونچے چیڑھوں کی سیاہ قطار

اور ان سے لپٹتی بے چین لالیاں میری ہیں

بہتے پانی جو رک کر نہیں دیکھتے

میرا درد جانتے ہیں، وہ میرے اشک

کن زمینوں پر لے جاتے ہیں 

تمہیں کیوں لگتا ہے یہ منظر میرے نہیں؟

میں نے  سب سے پہلے انہیں اپنے اندر دیکھا تھا

میری میدانی گرد کی پہاڑی خاموشی داد نہیں چاہتی 

مجھے پرانی آنکھوں سے مت دیکھو

میرے ماتھے سے پھوٹتے شفاف شعر

اولین دھوپ کی یادگار ہیں

سبز بلندیوں کی بے ٹوک دھوپ

جو خدا کی پہلی تخلیق تھی


ارسلان راٹھور

No comments:

Post a Comment