Friday, 26 December 2025

چمن تو کیا ہے ادھر سایۂ شجر بھی نہیں

 چمن تو کیا ہے ادھر سایۂ شجر بھی نہیں

یہ کیا سفر ہے کہ اب کوئی ہمسفر بھی نہیں

اگر یہ ترکِ تعلق نہیں تو پھر کیا ہے؟

کہ اس کو آج مِرے حال کی خبر بھی نہیں

ابھی تلک نہیں آیا کوئی پیام اس کا

اور آج اس کی نظر سے ملی نظر بھی نہیں

یہ معجزہ ہے؛ وہ اڑنے لگا فضاؤں میں

پرندہ جس کے مقدر میں بال و پر بھی نہیں

یہ مُردہ لوگ ہمیشہ کی موت چاہتے ہیں

ہماری بات میں لیکن کوئی اثر بھی نہیں


کاظم حسین کاظمی

No comments:

Post a Comment