Wednesday, 31 December 2025

بن میرے تمہیں روز خفا کون کرے گا

 بن میرے تمہیں روز خفا کون کرے گا

اے دوست! پسندیدہ خطا کون کرے گا

تم ہی نہ کرو گے تو وفا کون کرے گا

آداب محبت کے ادا کون کرے گا

خود کچھ نہ کہے کوئی بھی خواہش نہ ہو جس کی

ہر وقت تمہارا ہی کہا کون کرے گا

جو یادیں سکوں بخشِ دل و جاں ہیں ابھی تک

ان یادوں کو سینے سے جدا کون کرے گا

دل تم کو سمجھتا ہے ہر اک درد کا درماں

جب درد تمہیں دو گے، دوا کون کرے گا

اے موج! وہ سرمستئ امواجِ محبت

اب دورئ ساحل کا گِلہ کون کرے گا


موج فتح گڑھی

راجیندر بہادر

No comments:

Post a Comment