Saturday, 27 December 2025

اب کوئی توقع کسی عنواں نہیں رکھتے

 اب کوئی توقع کسی عنواں نہیں رکھتے

ہم اہل طلب ہو کے بھی داماں نہیں رکھتے

کچھ اور نکھر آئے تری یاد کے پہلو

اب دل کو اداس آنکھ کو گریاں نہیں رکھتے

دیکھیں تو ذرا میرے در و بام تمنا

وہ لوگ کہ جو شوق چراغاں نہیں رکھتے

اک تیرے ہی جلوے سے نظر کو نہیں فرصت

ہم آرزوئے شہر نگاراں نہیں رکھتے

ڈھونڈیں گے تجھے سرحد کونین سے آگے

پرواز نظر تو حد امکاں نہیں رکھتے


منزہ انور گوئندی

No comments:

Post a Comment