Sunday, 21 December 2025

نعت سنی تو جل اٹھا ایک دیا بجھا ہوا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


دل مِرا بے بساط تھا ایک دِیا بُجھا ہوا

نعت سنی تو جل اُٹھا ایک دیا بجھا ہوا

شہرِ نبیؐ سے رخصت اور روح کا جسم میں قیام

طاق میں جیسے رہ گیا ایک دیا بجھا ہوا

آئینۂ رسولﷺ میں خود کو جو دیکھنے گیا

نور کا عکس بن گیا ایک دیا بجھا ہوا

جب یکے بعد دیگرے سارے چراغ بُجھ گئے

نام سے اُن کے جل اُٹھا ایک دیا بجھا ہوا

آپ کے دم سے دفعتآ سارے چراغ جل اُٹھے

اور کہیں نہیں رہا کوئی دیا بجھا ہوا

آپ کی کیا مثال دوں آپ تو بے مثال ہیں

اور مِری مثال کیا ایک دیا بجھا ہوا

میں نے تو دل کو بخش دی اپنی نظر کی روشنی

مجھ میں بہر نفس جلا ایک دیا بجھا ہوا

خاک میں خاک ہو کے بھی اخگر اک آگ سی رہی 

جل بجھا بجھ کے جل گیا ایک دیا بجھا ہوا


حنیف اخگر

No comments:

Post a Comment