Monday, 29 December 2025

خوبیاں کردار کی بتلائیں کیوں

 خوبیاں کردار کی بتلائیں کیوں

جو نہیں سمجھے اسے سمجھائیں کیوں

اک ادائے خاص سے جیتے ہیں ہم

خواہشوں سے سر اپنا ٹکرائیں کیوں

جس گلی میں ایک بھی اپنا ناں ہو

اس گلی میں ٹھوکریں ہم کھائیں کیوں

ہاتھ پھیلائیں مگر پھیلائیں کیوں

در پہ امریکہ کہ آخر جائیں کیوں

چوستے ہیں جو غریبوں کا لہو

وہ خدا کے قہر سے بچ جائیں کیوں

چاند تاروں سے آگے بھی ہیں جہاں

جانتے ہیں ہم مگر بتلائیں کیوں

دل، گولی، بارود، ایٹم بھی ہے

پھول کلیوں سے دل بہلائیں کیوں


حرا حمید

No comments:

Post a Comment