عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
بلا لو طیبہ میں اک بار مکی مدنی
کب سے کھڑا ہوں بیقرار مکی مدنی
آئے مجھ کو قرار کُوچے میں تیرے
دل میں آئی پھر بہار مکی مدنی
آپ کی یاد ہے میرا ہی سارا سامان
جان کر دوں تم پر نثار مکی مدنی
دل رہا ہے مچل آنکھیں بیقرار میری
زندگی کا نہیں اعتبار مکی مدنی
مُدت سے میرے دل میں ارمان یہی
تیرے بُلاوے کا ہے انتظار مکی مدنی
میں بندہ عاصی ہوں خاکسار تیرا
آپ عاصیوں کے غمخوار مکی مدنی
دنیا کی محبت سے کر لوں کنارا میں
تیری ہی رحمت کا طلبگار مکی مدنی
آپﷺ کے ہی گُن کیوں نہ گائیں ہم
آپ نبیوں کے ہیں سردار مکی مدنی
واسطہ ہے آپ کو آپ کے نواسوں کا
چمن میرا ہو گلزار مکی مدنی
یعقوب تڑپ رہا ہے کب سے دید کو
آ جاؤ نہ کرنا انکار مکی مدنی
محمد یعقوب
No comments:
Post a Comment