عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
تُو ہی رفعتوں کا مقیم بھی تُو قدیم بھی تُو عظیم بھی
تِری ذات بادِ نسیم بھی، تُو رحیم بھی تُو کریم بھی
تُو ہی میرا اپنا حبیب بھی تُو ہی میرے دل کے قریب بھی
تُو کفیل بھی تُو وکیل بھی تُو حلیم بھی تُو حکیم بھی
مِرے حرف کو ملے روشنی تِرا نام لب کی ہے چاشنی
تِرے نام سے ملیں راحتیں تُو ہی رفعتوں کا مقیم بھی
مجھے تیرے در ہی کی آس ہے تجھے اپنے بندوں کا پاس ہے
مجھے آگہی کا شعور دے تُو نواز عقل سلیم بھی
تُو نہاں بھی ہے تُو عیاں بھی ہے تُو یہاں بھی ہے تُو وہاں بھی ہے
تِرا ذکر کرتا زعیم بھی، تِرا ذکر سب سے قدیم بھی
زعیم رشید
No comments:
Post a Comment