Sunday, 28 December 2025

ہاتھ میرے ہیں بندھے ہاتھ ملاؤں کیسے

 ہاتھ میرے ہیں بندھے ہاتھ ملاؤں کیسے

پاس ہو کر بھی تیرے پاس میں آؤں کیسے

میرے اندر بھی مچلتا ہے سمندر لیکن

تیرے ہونٹوں کی ابھی پیاس بجھاؤں کیسے

وقت نے ڈال دی زنجیر میرے پیروں میں

دوڑ کر تجھ کو گلے یار لگاؤں کیسے

زہر آلودہ میرے ہاتھ ہوئے ہیں ہمدم

پیار کا جام بھلا تجھ کو پلاؤں کیسے

وقت کم اور میرے سامنے یہ لمبا سفر

تیری زلفوں میں حسیں شام بتاؤں کیسے

سامنے رہتی ہے محبوب کی صورت میرے

یا خدا سجدے میں سر اپنا جھکاؤں کیسے

بوجھ سر پر ہے فرائض کا انیس اب میرے

پھر بتا سر پہ تیرے ناز اٹھاؤں کیسے


انیس شاہ

No comments:

Post a Comment