اس قدر کوئی بڑا ہو مجھے منظور نہیں
کوئی بندوں میں خدا ہو مجھے منظور نہیں
روشنی چھین کے گھر گھر سے چراغوں کی اگر
چاند بستی میں اُگا ہو مجھے منظور نہیں
مسکراتے ہوئے کلیوں کو مسلتے جانا
آپ کی ایک ادا ہو مجھے منظور نہیں
ہوں میں کچھ آج اگر تو ہوں بدولت اس کی
میرے دشمن کا بُرا ہو مجھے منظور نہیں
سیکھ لیں دوست بھی کچھ اپنے تجربے سے کبھی
کام یہ صرف میرا ہو مجھے منظور نہیں
ہو چراغاں تیرے گھر میں، مجھے منظور سلیل
گُل کہیں اور دِیا ہو مجھے منظور نہیں
کلدیپ سلیل
No comments:
Post a Comment