Wednesday, 24 December 2025

کوئی بندوں میں خدا ہو مجھے منظور نہیں

 اس قدر کوئی بڑا ہو مجھے منظور نہیں

کوئی بندوں میں خدا ہو مجھے منظور نہیں

روشنی چھین کے گھر گھر سے چراغوں کی اگر

چاند بستی میں اُگا ہو مجھے منظور نہیں

مسکراتے ہوئے کلیوں کو مسلتے جانا

آپ کی ایک ادا ہو مجھے منظور نہیں

ہوں میں کچھ آج اگر تو ہوں بدولت اس کی

میرے دشمن کا بُرا ہو مجھے منظور نہیں

سیکھ لیں دوست بھی کچھ اپنے تجربے سے کبھی

کام یہ صرف میرا ہو مجھے منظور نہیں

ہو چراغاں تیرے گھر میں، مجھے منظور سلیل

گُل کہیں اور دِیا ہو مجھے منظور نہیں


کلدیپ سلیل

No comments:

Post a Comment