دل شکن درد کی تفسیر کہاں سے آئی
میری قسمت کی یہ تحریر کہاں سے آئی
میں نے پلکوں پہ سجایا تھا حسیں خواب مگر
اس کی یہ دکھ بھری تعبیر کہاں سے آئی
ہم تو دیتے رہے دنیا کو محبت کا پیام
درمیاں اپنے یہ شمشیر کہاں سے آئی
میں نے احساس کے زخموں کو چھپا رکھا ہے
دل میں پھر درد کی تصویر کہاں سے آئی
سب کو اپنا وہ بنا لیتا ہے پل میں تسکیں
"اس کی باتوں میں یہ تاثیر کہاں سے آئی"
صلاح الدین تسکین
No comments:
Post a Comment