تاج محل
بھوک اور بارود کی فصلیں اگاتے ہیں
میرے محبوب تاج محل کی تعمیر کا خواب
ماضی کی حماقت تو ہو سکتا ہے
آؤ آج کچھ درس گاہیں تعمیر کریں
اور تخلیق کریں پیا رکے نئے حروف
جن کے مفاہیم میں ترمیم نہ ہو
قرآن کے لفظوں کی طرح مقدس اور ابدی
آؤ اک نئی زندگی تراشیں مل کر
جس میں نغمے ہوں، ساز ہو، آواز ہو
منور بلوچ
No comments:
Post a Comment