Tuesday, 30 December 2025

سنا گئیں تری یادیں کہانیاں کیا کیا

 سنا گئیں تری یادیں کہانیاں کیا کیا

تڑپ اٹھی ہیں نگاہوں میں بجلیاں کیا کیا

بہت قریب سے گزرے تھے زندگی کے کبھی

حسین خوابوں نے بخشے تھے آشیاں کیا کیا

سوال آج بھی کرتی ہے گردش دوراں

حسین لمحوں کی تھیں نشانیاں کیا کیا

کبھی جو ہم کسی درد آشنا کے ساتھ چلے

اٹھیں نہ ہم پہ زمانے کی انگلیاں کیا کیا

قدم بڑھائے جو آرائشِ جہاں کے لیے

چلیں نہ سمتِ مخالف سے آندھیاں کیا کیا

لہو لہان ہے یہ جسم، روح ہے زخمی

ستم ظریفئ قسمت کریں بیاں کیا کیا

عمل پذیر ہیں تنویر کی تباہی پر

امیرِ شہر کی ریشہ دوانیاں کیا کیا


عباس رضا تنویر

No comments:

Post a Comment