جھوٹ ہے دل نہ جاں سے اٹھتا ہے
یہ دھواں درمیاں سے اٹھتا ہے
رات بھر دھونکنے پہ مشکل سے
''شعلہ اک صبح یاں سے اٹھتا ہے''
مار لاتا ہے جوتیاں دو چار
''جو تِرے آستاں سے اٹھتا ہے''
ہم ڈنر کھا کے اس طرح اٹھے
''جیسے کوئی جہاں سے اٹھتا ہے''
جل گیا کون میرے ہنسنے پر
''یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے''
میرا محبوب پانچ من کا ہے
''اور مجھ ناتواں سے اٹھتا ہے''
محمد یوسف پاپا
No comments:
Post a Comment