Friday, 19 December 2025

بھیس بنائے گھوم رہا ہے دیوانہ گلیوں گلیوں

 بھیس بنائے گھوم رہا ہے دیوانہ گلیوں گلیوں

کون ملے گا دیکھیں اپنا بیگانہ گلیوں گلیوں

سڑکوں پر پہرہ دیتی آنکھوں سے الجھے کون بھلا

تم کو آنا ہو تو اب کے آ جانا گلیوں گلیوں

دیکھو اک دن تھک جائیں گے تھک کے رک جائیں گے قدم

وہی صبح سے شام تمہارا بھٹکانا گلیوں گلیوں

دل کی منزل تھی کہ ہوس کی گردش تھی معلوم نہیں

جانے کون لیے پھرتا تھا انجانا گلیوں گلیوں

اے آزاد یہی نکلا صدیوں کی مسافت کا حاصل

ایک اداسی کے عالم کا چھا جانا گلیوں گلیوں


سہیل آزاد

No comments:

Post a Comment