Monday, 22 December 2025

چھائی اک شان سے رحمت کی گھٹا آج کی رات

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


چھائی اِک شان سے رحمت کی گھٹا آج کی رات

اپنے جوبن پہ بے خالق کی عطا آج کی رات

پارسا ہو کہ گنہ گار،۔ گدا ہو کہ غنی

رد نہیں ہوتی کسی کی بھی دُعا آج کی رات

کوئی آئے تو سہی بن کے سوالی در پر

سب کا کرتا ہے خُداوند بھلا آج کی رات

رِزق اور عُمر اِسی رات میں لِکھے جائیں

سب کے اعمال بھی ہوں پیشِ خُدا آج کی رات

رنج و غم سے ہے برأت کی تمنّا جس کو

دم بدم رب کی کرے حمد و ثنا آج کی رات

ہاتھ سے جانے نہ دے قیمتی گھڑیاں اس کی

جِس کو درکار ہے مولا کی رضا آج کی رات

جو بھی حاجت ہے، جو خواہش ہے، وہ پُوری ہو گی

دل سے مالک کو پُکارو تو ذرا آج کی رات

صبح تک یُوں ہی صدا دیتی ہے رحمت اُس کی

آؤ آؤ، ہے درِ فیض کُھلا آج کی رات

حقِ مخلوق جو رہتا ہو کسی کے ذِمّے

حاضرِ در ہو اسے کر کے ادا آج کی رات

خاص جس کو ہے طلب رب کی عنایت، وہ کرے

بزمِ ذِکرِ شہِ کونینﷺ بپا آج کی رات

طالبِ عفو گُنہ گاروں کو خالق، عارف

خُوب فرماتا ہے دوزخ سے رِہا آج کی رات


محمد عارف قادری

No comments:

Post a Comment