Saturday, 20 December 2025

یہ زندگی جو گزرتی ہے امتحاں کی طرح

 یہ زندگی جو گزرتی ہے امتحاں کی طرح

ہمیں عزیز ہے اس یار مہرباں کی طرح

میں اس کو بھولنا چاہوں تو بھول جاؤں مگر

وہ میرے ساتھ ہی رہتا ہے میری جاں کی طرح

سجانا چاہ رہے ہیں مگر سجائیں کیا

ہمارا شہر ہے لوٹی ہوئی دکاں کی طرح

ذرا سمجھ تو سہی عہد نا سپاس ہمیں

کہ تیرے ساتھ ہیں ہم یاد رفتگاں کی طرح

خدا گواہ کہ اس عہد میں بھی جیتا ہوں

جو کہ ثبات ہے پیمان دوستاں کی طرح


انور خلیل

No comments:

Post a Comment