Sunday, 14 December 2025

غنچے غنچے پہ گلستاں کے نکھار آ جائے

 غنچے غنچے پہ گلستاں کے نکھار آ جائے

جس طرف سے وہ گزر جائیں بہار آ جائے

ہر نفس حشر بہ داماں ہے جنون غم میں

کس طرح اہل محبت کو قرار آ جائے

وہ کوئی جام پلا دیں تو نہ جانے کیا ہو

جن کے دیکھے ہی سے آنکھوں میں خمار آ جائے

غیر ہی سے سہی پیہم یہ کدورت کیوں ہو

کہیں آئینۂ دل پر نہ غبار آ جائے

کچھ اس انداز سے ہے حسن پشیمان جفا

کوئی مایوس وفا دیکھے تو پیار آ جائے

ناز گھر سے لیے جاتا ہے سوئے دشت مجھے

وہ جنوں جس سے بیاباں کو بھی عار آ جائے


ناز مرادآبادی

انوار احمد صدیقی

No comments:

Post a Comment