Thursday, 18 December 2025

تری نظر کے فسوں کا اثر دکھائی دیا

 تری نظر کے فسوں کا اثر دکھائی دیا

جدھر نہیں تھا زمانہ ادھر دکھائی دیا

ہمارا ہم سے تعارف کرا دیا اس نے

کبھی کہیں جو کوئی دیدہ ور دکھائی دیا

ہمیں کسی نے کڑی دھوپ میں پناہ نہ دی

کوئی شجر نہ سر رہگزر دکھائی دیا

جو لوگ بیٹھ گئے تھک کے راہ میں ان کو

قریب آ کے بہت دور گھر دکھائی دیا

بھری اڑان تو مجھ کو فضا ملی مسموم

زمیں پہ اترا تو بے بال و پر دکھائی دیا

رہ حیات میں جب تک وہ میرے ساتھ رہے

غم حیات بھی گرد سفر دکھائی دیا

کسی نے ہم سے بہت دن میں خیریت پوچھی

بہت دنوں میں کوئی راہ پر دکھائی دیا

وہ زد سے گردش دوراں کی بچ گئے نظمی

کھلا ہوا جنہیں ساقی کا در دکھائی دیا


نظمی سکندرآبادی

No comments:

Post a Comment