Sunday, 14 December 2025

روشن ہے زمانے میں افسانہ محبت کا

 روشن ہے زمانے میں افسانہ محبت کا

خورشید محبت ہے پیمانہ محبت کا

اے زاہد ناداں وہ کیا دیر و حرم جانے

دل جس کا ازل سے ہو دیوانہ محبت کا

رنگین شعاعوں سے معمور ہے ہر ذرہ

آباد تجلی ہے ویرانہ محبت کا

قطرہ بھی مجھے اکثر دریا نظر آتا ہے

جس دن سے پیا میں نے پیمانہ محبت کا

جاری رہے مے نوشی مستان محبت کی

آباد خدا رکھے مے خانہ محبت کا

آغاز سے بے پروا انجام سے ناواقف

آزاد ہے ہر غم سے دیوانہ محبت کا

جو خود سے ہو بے پروا اور عشق سے بیگانہ

اے درد وہ کیا سمجھے افسانہ محبت کا


عبدالمجید درد بھوپالی

No comments:

Post a Comment