Sunday, 21 December 2025

خبر کیا تھی بہاروں میں یہ رنگ گلستاں ہو گا

خبر کیا تھی بہاروں میں یہ رنگ گلستاں ہو گا

کہ صیادوں کے بس میں موج اپنا باغباں ہو گا

گلوں کی بے محل سے یہ ہنسی اعلان کرتی ہے

کسی دن برق کے دامن میں اپنا آشیاں ہو گا

تمہارے ظلم سہ کر بھی نہ کی اف یہ مِری ہمت

مگر تم نے تو سمجھا کہ شاید بے زباں ہو گا

سمجھ لے گا زمانہ صحنِ گُلشن میں بہار آئی

کبھی اٹھتا ہوا جب آشیانوں سے دھواں ہو گا

اگر حالات ایسے ہی رہے ان رہنماؤں کے

مخالف سمت منزل میں یقیناً کارواں ہو گا

بہاریں منتظر آنے کو ہیں لیکن یہ لازم ہے

بہار آنے سے پہلے موج اک دورِ خزاں ہو گا


موج رامپوری

No comments:

Post a Comment