محو حیرت ہوں مرا خار نے رستہ دیکھا
ایک کردار کا کردار نے رستہ دیکھا
کون کہتا ہے طلبگار نے رستہ دیکھا
ایک بیدار کا بیدار نے رستہ دیکھا
کم نصیبی کہ ملاقات سے محروم رہے
خوش نصیبی کہ مرے یار نے رستہ دیکھا
انگنت آئے رکے اور روانہ بھی ہوئے
کب کسی شخص کا سنسار نے رستہ دیکھا
اپنے والوں نے مصیبت میں بھلایا لیکن
دوستی کے لیے اغیار نے رستہ دیکھا
میں نے سچائی کو جس روز سے اپنایا ہے
میرا اکثر رسن و دار نے رستہ دیکھا
تجھ سے محمود اسے پیار بہت تھا شاید
مرتے دم تک ترے بیمار نے رستہ دیکھا
محمود احمد نشتری
No comments:
Post a Comment