Sunday, 28 December 2025

مرتے دم تک ترے بیمار نے رستہ دیکھا

 محو حیرت ہوں مرا خار نے رستہ دیکھا

ایک کردار کا کردار نے رستہ دیکھا

کون کہتا ہے طلبگار نے رستہ دیکھا

ایک بیدار کا بیدار نے رستہ دیکھا

کم نصیبی کہ ملاقات سے محروم رہے

خوش نصیبی کہ مرے یار نے رستہ دیکھا

انگنت آئے رکے اور روانہ بھی ہوئے

کب کسی شخص کا سنسار نے رستہ دیکھا

اپنے والوں نے مصیبت میں بھلایا لیکن

دوستی کے لیے اغیار نے رستہ دیکھا

میں نے سچائی کو جس روز سے اپنایا ہے

میرا اکثر رسن و دار نے رستہ دیکھا

تجھ سے محمود اسے پیار بہت تھا شاید

مرتے دم تک ترے بیمار نے رستہ دیکھا


محمود احمد نشتری

No comments:

Post a Comment