زندگی مصلحت وقت بتا کون سی ہے
جینا لازم ہے تو جینے کی ادا کون سی ہے
دار سے پوچھیے آخر یہ انا کون سی ہے
بات کس کی ہے خطا کیا ہے سزا کون سی ہے
میں تو ناواقفِ احساسِ وفا ہی ٹھہرا
آپ کہیے یہ وفا ہے تو جفا کون سی ہے
جو گرا دے قدمِ یار پہ مجھ کو آخر
اے مقدر! مِری وہ لغزشِ پا کون سی ہے
کوچۂ غم! تجھے اللہ سلامت رکھے
بے سہاروں کی جگہ تیرے سوا کون سی ہے
اک طرف صبح ہے اور ایک طرف شام اے دوست
سوچتا ہوں کہ یہ سورج کی ادا کون سی ہے
ایک انداز کی آواز پہ حیراں ہوں نصیب
ان کے قدموں کی مِرے دل کی صدا کون سی ہے
داؤد نصیب
No comments:
Post a Comment