Monday, 22 December 2025

ہم خاک نشینوں کو راحت کا اجالا دے

 ہم خاک نشینوں کو راحت کا اجالا دے

کب ہم نے کہا تجھ سے سونے کا نوالا دے

رہنے کو حویلی ہے شہرت بھی ملی لیکن

کردار بھی کچھ تجھ کو اللہ تعالیٰ دے

اب ایسی محبت سے دل کون لگاتا ہے

جو زخم جگر میں دے اور پاؤں میں چھالا دے

کیا اٹھ گئی دنیا سے ہر رسم وفا یا رب

کہتا ہے یہ دیوانہ اک چاہنے والا دے

اے یار! میری چاہت اور ظرف کو کیا جانے

پی لوں تیرے ہاتھوں سے گر زہر کا پیالا دے

اپنا ہو کہ دشمن ہو یہ تاج! نہ دیکھا کر

ہر شخص کو خوش ہو کر اخلاق نرالا دے


تاجور سلطانہ

No comments:

Post a Comment