Tuesday 29 September 2015

اگر یوں آئینے کے رو برو ہونا پڑے تجھ کو

اگر یوں آئینے کے رو برو ہونا پڑے تجھ کو
کہ خد و خال اپنے دیکھ کر رونا پڑے تجھ کو
وہ جن کا لمس پا کر آرزوئیں جاگ اٹھتی ہیں
انہیں بیدار لمحوں میں اگر سونا پڑے تجھ کو
تِری ہر بات پر ہنسنے کی عادت چھوٹ جائے گی
اگر اک بار بھی میری طرح رونا پڑے تجھ کو
بہت شاداب ان آنکھوں میں کشت خواب ہے، لیکن
کبھی جو خشک صحرا میں اسے بونا پڑے تجھ کو
کہیں ایسا نہ ہو ان آرزوؤں کے تعاقب میں
یہ اپنے ذہن کی آسودگی کھونا پڑے تجھ کو
تو پھر کیوں شادؔ تُو مجرم نہ ٹھہرے اپنی نظروں میں
اگر اپنے لہو کا داغ بھی دھونا پڑے تجھ کو

خوشبیر سنگھ شاد

No comments:

Post a Comment