سچ کہنا بہرطور مگر دھیان میں رکھنا
سر اپنا اسی جرم کے تاوان میں رکھنا
یہ کیا کہ تمنائے سحر اپنے لئے ہو
اور سارے قبیلے ہی کو بحران میں رکھنا
جو لفظ محبت تمہیں ورثے میں ملا ہے
یہ میری محبت کا تقاضا ہے کہ پرچم
اونچا حدِ امکان سے بھی طوفان میں رکھنا
یہ کارِ محبت ہے کہ دیکھے بِنا تجھ کو
تصویر تری دیدۂ حیران میں رکھنا
اے رشکؔ جو مصلوب بھی ہونا پڑے پھر بھی
اک تارِ انا اپنے گریبان میں رکھنا
سلطان رشک
No comments:
Post a Comment