Wednesday 23 September 2015

سچ کہنا بہرطور مگر دھیان میں رکھنا

سچ کہنا بہرطور مگر دھیان میں رکھنا
سر اپنا اسی جرم کے تاوان میں رکھنا
یہ کیا کہ تمنائے سحر اپنے لئے ہو
اور سارے قبیلے ہی کو بحران میں رکھنا
جو لفظ محبت تمہیں ورثے میں ملا ہے
وہ اپنے لہو، اپنے دل و جان میں رکھنا
یہ میری محبت کا تقاضا ہے کہ پرچم
اونچا حدِ امکان سے بھی طوفان میں رکھنا
یہ کارِ محبت ہے کہ دیکھے بِنا تجھ کو
تصویر تری دیدۂ حیران میں رکھنا
اے رشکؔ جو مصلوب بھی ہونا پڑے پھر بھی
اک تارِ انا اپنے گریبان میں رکھنا

سلطان رشک

No comments:

Post a Comment