Tuesday 29 September 2015

وہ خزاں ہو کہ بہار ہو تجھے جاگنے کا پیام ہے

وہ خزاں ہو کہ بہار ہو تجھے جاگنے کا پیام ہے
کہیں سو گیا ہو جو باغباں تو چمن کو نیند حرام ہے
یہی بال و پر ہیں کمندِ غم اگر احتیاطِ مکیں نہ ہو
تُو قفس سے چھوٹ گیا تو کیا کہ قریب پھر وہی دام ہے
یہ تھکا تھکا ہوا کارواں نہیں آشنائے سُبک روی
تُو سنبھل سنبھل کے قدم اٹھا کہ زمانہ تیز خرام ہے
وہ جنازہ کوئی اٹھا سکے کہ پیالہ کوئی بڑھا سکے
جو کسی کے ہاتھ سے مل سکے وہی پھول ہے وہی جام ہے
جو نشورؔ ان کو قبول ہو تو فضا میں اشک بکھیر دوں
جو ہمیشہ خاک بسر رہے انہیں گیسوؤں کو سلام ہے

نشور واحدی

No comments:

Post a Comment