وہ خزاں ہو کہ بہار ہو تجھے جاگنے کا پیام ہے
کہیں سو گیا ہو جو باغباں تو چمن کو نیند حرام ہے
یہی بال و پر ہیں کمندِ غم اگر احتیاطِ مکیں نہ ہو
تُو قفس سے چھوٹ گیا تو کیا کہ قریب پھر وہی دام ہے
یہ تھکا تھکا ہوا کارواں نہیں آشنائے سُبک روی
وہ جنازہ کوئی اٹھا سکے کہ پیالہ کوئی بڑھا سکے
جو کسی کے ہاتھ سے مل سکے وہی پھول ہے وہی جام ہے
جو نشورؔ ان کو قبول ہو تو فضا میں اشک بکھیر دوں
جو ہمیشہ خاک بسر رہے انہیں گیسوؤں کو سلام ہے
نشور واحدی
No comments:
Post a Comment