وہ پوچھتے ہیں ہجر میں ہے اضطراب کیا
حیراں ہوں کہ دوں انہیں اس کا جواب کیا
دل، اور وہ بھی مِرا درد مند دل
تیری نگاہ نے کیا، یہ انتخاب کیا
جاتی نہیں خلش المِ روزگار کی
اے آسماں ہُوا وہ تیرا انقلاب کیا
نظارۂ جمال کی یاں تاب ہی نہیں
اے برقِ حسن چاہیے تجھ کو نقاب کیا
وعدہ بھی کر لو، وعدے پہ یاں آ بھی جاؤ تم
یہ سب سہی، تمہاری نہیں کا جواب کیا
بیش از گمانِ خواب نہیں فرصتِ حیات
فانیؔ تم اس خیال کو سمجھے ہو خواب کیا
حیراں ہوں کہ دوں انہیں اس کا جواب کیا
دل، اور وہ بھی مِرا درد مند دل
تیری نگاہ نے کیا، یہ انتخاب کیا
جاتی نہیں خلش المِ روزگار کی
اے آسماں ہُوا وہ تیرا انقلاب کیا
نظارۂ جمال کی یاں تاب ہی نہیں
اے برقِ حسن چاہیے تجھ کو نقاب کیا
وعدہ بھی کر لو، وعدے پہ یاں آ بھی جاؤ تم
یہ سب سہی، تمہاری نہیں کا جواب کیا
بیش از گمانِ خواب نہیں فرصتِ حیات
فانیؔ تم اس خیال کو سمجھے ہو خواب کیا
فانی بدایونی
No comments:
Post a Comment