Tuesday 29 September 2015

میکدے کا نظام تم سے ہے

مے کدے کا نظام تم سے ہے
شیشہ تم سے ہے جام تم سے ہے
صبح تم سے ہے شام تم سے ہے
ہر طرح کا نظام تم سے ہے
سب کو سوز و گداز تم نے دیا
عشق کا فیضِ عام تم سے ہے
میں زمانے کے رو برو چپ ہوں
بے تکلف کلام تم سے ہے
خالِ مشکیں بھی، زلفِ پیچاں بھی
دانہ تم سے ہے، دام تم سے ہے
مہرِ انور میں ہے تمہاری ضیا
حسنِ ماہِ تمام تم سے ہے
تم ہو بنیاد دونوں عالم کی
دو جہاں کا قیام تم سے ہے
ہم تمہارے ہیں، تم ہمارے ہو
ہم کو عشقِ دوام تم سے ہے
اب کسی کو نصیرؔ کیا جانے
اب تو جو کچھ ہے کام تم سے ہے

سید نصیرالدین نصیر

No comments:

Post a Comment