Tuesday 29 September 2015

چاند لطف دیتا ہے چاندنی کے ہالے میں

چاند لطف دیتا ہے چاندنی کے ہالے میں
حسن پھوٹ پڑتا ہے رات کے اجالے میں
اک نظر جہاں ڈالی کیف سے بھر آیا دل
مے فروش فطرت نے مے بھری ہے پیالے میں
شور سن کے آیا ہوں باغ میں پپیہے کا
کیا کشش ہے آفت کی پی کہاں کی نالے میں
نیم خواب آنکھوں میں کس غضب کی مستی ہے
جیسے ہلکی ہلکی سی مے بھری ہو پیالے میں
گوہرِ محبت کو حل کیا ہوا پایا
بوتلوں کی تلچھٹ میں جام کے فضالے میں
عرش کے فرشتوں میں وہ نشورؔ کیا ہو گی
جو کشش کہ ہوتی ہے ایک حسن والے میں

نشور واحدی

No comments:

Post a Comment