چاند لطف دیتا ہے چاندنی کے ہالے میں
حسن پھوٹ پڑتا ہے رات کے اجالے میں
اک نظر جہاں ڈالی کیف سے بھر آیا دل
مے فروش فطرت نے مے بھری ہے پیالے میں
شور سن کے آیا ہوں باغ میں پپیہے کا
نیم خواب آنکھوں میں کس غضب کی مستی ہے
جیسے ہلکی ہلکی سی مے بھری ہو پیالے میں
گوہرِ محبت کو حل کیا ہوا پایا
بوتلوں کی تلچھٹ میں جام کے فضالے میں
عرش کے فرشتوں میں وہ نشورؔ کیا ہو گی
جو کشش کہ ہوتی ہے ایک حسن والے میں
نشور واحدی
No comments:
Post a Comment