Monday 28 September 2015

یہ کیا ستم ہے کوئی رنگ و بو نہ پہچانے

یہ کیا سِتم ہے کوئی رنگ و بُو نہ پہچانے
بہار میں بھی رہے بند تیرے مے خانے
فنا کے زمزمے رنج و محن کے افسانے
یہی مِلے ہیں نئی زندگی کو نذرانے
تِری نگاہ کی جُنبش میں اب بھی شامل ہیں
مِری حیات کے کچھ مختصر سے افسانے
جو سُن سکو تو یہ داستاں تمہاری ہے
ہزار بار جتایا، مگر نہیں مانے
جو کر گئے ہیں جدا ایک ایک سے ہم کو
دیارِ غرب سے آئے تھے چند بے گانے

زہرا نگاہ

No comments:

Post a Comment