مِرا سفینہ مشیّت کی بد دعا نکلا
کہ ناخدا بھی بُرے وقت میں خدا نکلا
نظر مِلاتے ہوئے ان سے شرم آتی ہے
میں جس کو صِدق سمجھتا تھا مُدعا نکلا
جواب لانا تھا قاصد نے کیا مِرے خط کا
فقیہِ شہر کی جانب گئے تو تھے صوفی
مگر وہ مردِ خدا خود بھی پارسا نکلا
جو رہنما تھا، وہ توہینِ رہبری تھا عدمؔ
جو راہزن تھا، وہ کم بخت رہنما نکلا
عبدالحمید عدم
No comments:
Post a Comment