روکے لاکھ خدائی، تم سچ لکھتے رہنا
یار قتیلؔ شفائی، تم سچ لکھتے رہنا
آج بہت قیمت ہے جھوٹی تحریروں کی
لیکن میرے بھائی، تم سچ لکھتے رہنا
بے ایمان یونہی بنتے ہیں لکھنے والے
ان سے جب تک سارا حساب لیا نہیں جاتا
تب تک پائی پائی، تم سچ لکھتے رہنا
بند نہ کر دینا صندوق میں اپنے قلم کو
اس میں ہے رسوائی، تم سچ لکھتے رہنا
سچ کے بدلے پائے بے شک زہر کا پیالہ
اپنانا سچائی، تم سچ لکھتے رہنا
مظلوموں اور مجبوروں کی اپنے عمل سے
کرنا راہنمائی، تم سچ لکھتے رہنا
دلہن کو بِن چاہا دولہا مل جانے پر
جب روئے شہنائی، تم سچ لکھتے رہنا
چور سے تھانیدار کی یاری ہو جانے پر
کس کی ہوئی پٹائی، تم سچ لکھتے رہنا
کان نہ دھرنا ریڈیو ویڈیو کی خبروں پر
دیکھ کے خود مہنگائی، تم سچ لکھتے رہنا
چاہے آپس میں دونوں یارانہ کر لیں
حاکم اور قصائی، تم سچ لکھتے رہنا
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment