اکلاپے کی زہری ناگن
اکلاپے کی زہری ناگن جیون کو یوں چاٹے
جیسے لہر ندی کی دِھیرے دِھیرے کنارا کاٹے
جِیون گھوڑا بھرتا جائے ہر ہر پَل فراٹے
اکلاپے کی دِیمک من کو دِھیرے دِھیرے چاٹے
کس کا ہاتھ پکڑ کر نکلوں، کیسے باہر آؤں
اکلاپے کی دلدل اندر رہ رہ دھنستا جاؤں
کون سا رستہ پکڑوں سجنو! کون سی بستی جاؤں
اکلاپے کی زہری ناگن پگ پگ تھامے پاؤں
من کی ہنستی بستی نگری ایسی ہوئی سنسان
بھور بھئے پاتر کا کوٹھا، رات گئے شمشان
جیسے لہر ندی کی دِھیرے دِھیرے کنارا کاٹے
جِیون گھوڑا بھرتا جائے ہر ہر پَل فراٹے
اکلاپے کی دِیمک من کو دِھیرے دِھیرے چاٹے
کس کا ہاتھ پکڑ کر نکلوں، کیسے باہر آؤں
اکلاپے کی دلدل اندر رہ رہ دھنستا جاؤں
کون سا رستہ پکڑوں سجنو! کون سی بستی جاؤں
اکلاپے کی زہری ناگن پگ پگ تھامے پاؤں
من کی ہنستی بستی نگری ایسی ہوئی سنسان
بھور بھئے پاتر کا کوٹھا، رات گئے شمشان
پرتو روہیلہ
No comments:
Post a Comment