Thursday, 24 September 2015

اکلاپے کی زہری ناگن جیون کو یوں چاٹے

اکلاپے کی زہری ناگن

اکلاپے کی زہری ناگن جیون کو یوں چاٹے
جیسے لہر ندی کی دِھیرے دِھیرے کنارا کاٹے
جِیون گھوڑا بھرتا جائے ہر ہر پَل فراٹے
اکلاپے کی دِیمک من کو دِھیرے دِھیرے چاٹے
کس کا ہاتھ پکڑ کر نکلوں، کیسے باہر آؤں
اکلاپے کی دلدل اندر رہ رہ دھنستا جاؤں
کون سا رستہ پکڑوں سجنو! کون سی بستی جاؤں
اکلاپے کی زہری ناگن پگ پگ تھامے پاؤں
من کی ہنستی بستی نگری ایسی ہوئی سنسان
بھور بھئے پاتر کا کوٹھا، رات گئے شمشان

پرتو روہیلہ

No comments:

Post a Comment