Sunday 27 September 2015

بیوفا چاند ستاروں نے نہ پوچھا ہم کو

بے وفا چاند ستاروں نے نہ پوچھا ہم کو
اتنے خودسر تھے نگاروں نے نہ پوچھا ہم کو
وقت تکلیف کا اے دوست جب آیا درپیش
غیر تو غیر ہیں یاروں نے نہ پوچھا ہم کو
جانے کیا بات تھی تکتے رہے خاموشی
ڈوبنے وقت کناروں نے نہ پوچھا ہم کو
آشنا تھے بہت اچھی طرح ہم سے، لیکن
جان کر بادہ گساروں نے نہ پوچھا ہم کو
راہرو کیوں کوئی دلجوئی کی زحمت کرتا
سنگ دل راہگزاروں نے نہ پوچھا ہم کو
دلِ غمگیں کا سہارا تھے کئی یار عدمؔ
دلِ غمگیں کے سہاروں نے نہ پوچھا ہم کو

عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment