گو اپنے گریبان سدا چاک رہے ہیں
ہم چہرۂ عالم پہ مگر ناک رہے ہیں
سینوں میں لیے بیٹھے ہیں کونین کے اسرار
دیوانے بہت صاحبِ ادراک رہے ہیں
ان کا ہی مقدر یہاں بنتی ہیں صلیبیں
جب قوتِ پرواز تھی، پر تک نہیں کھولے
اب شل ہوئے بازو تو گگن تاک رہے ہیں
افکار کے زنداں سے رہا ہو نہ سکے ہم
کہنے کو تو خالد بڑے چالاک رہے ہیں
امان اللہ خالد
No comments:
Post a Comment