Monday, 28 September 2015

پردے کو لو دے وہ جھلک اور ہی کچھ ہے

پردے کو لَو دے وہ جھلک اور ہی کچھ ہے
نادیدہ ہے شعلہ تو لپک اور ہی کچھ ہے
ٹکراتے ہوئے جام بھی دیتے ہیں کھنک سی
لڑتی ہیں نگاہیں تو کھنک اور ہی کچھ ہے
ہاں جوشِ جوانی بھی ہے اک خلدِ نظارہ
اک طفل کی معصوم ہمک اور ہی کچھ ہے
اشکوں سے بھی ہو جاتا ہے آنکھوں میں چراغاں
بِن برسی نگاہوں کی چمک اور ہی کچھ ہے
احساس کو مہمیز ہے، کوئی بھی ہو نغمہ
اک گوری کے پائل کی جھنک اور ہی کچھ ہے
شب کو بھی مہکتی تو ہیں یہ ادھ کھِلی کلیاں
جب چوم لیں کرنیں تو مہک اور ہی کچھ ہے
دنیا کا سا محبوبِ صد عشوہ نہیں کوئی
جب آنکھ اٹھائی تو جھلک اور ہی کچھ ہے
عشرت گہہِ دولت بھی ہے گہوارۂ نکہت
محنت کے پسینے کی مہک اور ہی کچھ ہے
کمزور تو جھکتا ہی ہے قانون کے آگے
طاقت کبھی لچکے تو لچک اور ہی کچھ ہے
رو کر بھی تھکے جسم کو نیند آتی ہے، لیکن
بچے کے لیے ماں کی تھپک اور ہی کچھ ہے
بزمِ ادب ہند کے ہر گُل میں ہے خُوشبو
ملاؔ گُلِ اردو کی مہک اور ہی کچھ ہے

آنند نرائن ملا

No comments:

Post a Comment