غموں کی رات بڑی بے کلی سے گزری ہے
گزر گئی ہے مگر جاں کئی سے گزری ہے
مسیحؑ و خضرؑ کی عمریں نثار ہوں اس پر
وہ زندگی کی گھڑی جو خوشی سے گزری ہے
خزاں تو خیر خزاں ہے، ہمارے گلشن سے
بہار بھی بڑی آزُردگی سے گزری ہے
گزر تو خیر گئی ہے عدمؔ حیات، مگر
ستم ظریف بڑی بے رُخی سے گزری ہے
عبدالحمید عدم
Ahaaa
ReplyDelete