Tuesday 29 September 2015

غموں کی رات بڑی بے کلی سے گزری ہے

غموں کی رات بڑی بے کلی سے گزری ہے
گزر گئی ہے مگر جاں کئی سے گزری ہے
مسیحؑ و خضرؑ کی عمریں نثار ہوں اس پر
وہ زندگی کی گھڑی جو خوشی سے گزری ہے
خزاں تو خیر خزاں ہے، ہمارے گلشن سے
بہار بھی بڑی آزُردگی سے گزری ہے
گزر تو خیر گئی ہے عدمؔ حیات، مگر
ستم ظریف بڑی بے رُخی سے گزری ہے

عبدالحمید عدم

1 comment: