Thursday 24 September 2015

ماتا ناتا؛ مرنے پر بھی ٹوٹ نہ پائے اس کا ایسا ناتا

ماتا ناتا

مرنے پر بھی ٹُوٹ نہ پائے اس کا ایسا ناتا
دھرتی اوپر سب سے اونچی پرتو اپنی ماتا
ماتا پیار کا ساگر پرتو، ماتا جوت منار
ماتا سُکھ کی پھُلواری ہے، ماتا جِیو سنوار
ماتا سُکھ کی نِیند ہے پرتوؔ، ماتا چَین کی چھاؤں
دَھرتی اوپر اِیشور ہے وہ ماتا جس کا ناؤں
پیار اور آشا کا ناتا اِیشور کو بھی بھائے
چُولہے پاس بِٹھا کر بالک ماتا آگ جلائے
دو ہی رنگ میں ہم تک پہونچے اِیشور کی ہُنکار
ماتا کی چمکار سَکھی، یا بالک کی کلکار

پرتو روہیلہ

No comments:

Post a Comment