عمر ساری غمِ دنیا میں بسر ہوتی ہے
تب کہیں جا کے تِرے غم کی سحر ہوتی ہے
چاہتے ہم تو تِرا نام بھی لے سکتے تھے
یہ خلش آج بہ اندازِ دِگر ہوتی ہے
جس کو انساں کی محبت کا سہارا مل جائے
وہ زمیں سجدہ گہِ شمس و قمر ہوتی ہے
کون جانے تِرا اندازِ نظر کیا ہو جائے
دل دھڑکتا ہے تو دنیا کو خبر ہوتی ہے
تب کہیں جا کے تِرے غم کی سحر ہوتی ہے
چاہتے ہم تو تِرا نام بھی لے سکتے تھے
یہ خلش آج بہ اندازِ دِگر ہوتی ہے
جس کو انساں کی محبت کا سہارا مل جائے
وہ زمیں سجدہ گہِ شمس و قمر ہوتی ہے
کون جانے تِرا اندازِ نظر کیا ہو جائے
دل دھڑکتا ہے تو دنیا کو خبر ہوتی ہے
زہرا نگاہ
No comments:
Post a Comment